Sunday, April 30, 2017

حرف اکادمی پاکستان کے زیرِ اہتمام سرائیکی مجموعوں کی تقریبِ رونمائی

حرف اکادمی پاکستان کے زیرِ اہتمام مورخہ ۲۹ اپریل ۲۰۱۷ء بروز ہفتہ آرٹس کونسل راولپنڈی میں ایک پروقار ادبی تقریب کا انعقاد ہوا۔ محمد گل نازک نے تلاوتِ کلام پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ طاہر فاروق بلوچ نے نعت رسول کی سعادت حاصل کی۔ یاسین بلوچ نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے۔ مہمانانِ خصوصی میں فاخرہ بتول اور خورشید ربانی شامل تھے جبکہ وفا چشتی مسندِ صدارت پہ تشریف فرما تھے۔ اس تقریب میں سرائیکی زبان کے تین مجموعوں کی رونمائی کی گئی جن میں پوکھوں (شفیق شجرا کمسن)، گوجھی پوجھی (سردار خادم حسین مخفی) اور جھانولا (باقر نیازی) شامل ہیں۔ مصنفین کے فن پہ گفتگو کرنے والوں میں شیدا چشتی، یاسین بلوچ، فاروق بلوچ، خورشید ربانی، فاخرہ بتول اور صدرِ مجلس وفا چشتی شامل تھے۔ شیدا چشتی نے ’گوجھی پوجھی‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ ’شاعر نے بڑے احسن طریقہ سے دل کی بات قاری تک پہنچائی ہے۔ ضرب المثال سے مزین اشعار کا حامل یہ مجموعہ سرائیکی ادب میں خوبصورت اضافہ ہے۔ مجھے اس مجموعہ کے مطالعے سے دل تسکین حاصل ہوئی ہے۔ ادائے سخن میں شیرینی خیال نے مجھے اپنے حصار میں لیے رکھا۔ معاشرتی حوالہ کے اشعار اور ادبی مہارت نے متاثر کن اثر چھوڑا ہے جس کا ذائقہ کئی دن تک محسوس ہوتا رہے گا‘‘۔ فاخرہ بتول نے کہا کہ ’’سرائیکی لہجہ اس قر شیریں ہے کہ مخفی صاحب کے اشعار نے مجھے اس مجموعہ کو پڑھتے وقت اک لمحہ بھی لطافت سے خالی نہیں رہنے دیا ان کے ہاں ایک مستند اور منجھے ہوئے لکھاری کا اظہار دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایسے موضوعات ملتے ہیں جو نہ صرف ایک حساس انسان کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ اِک پراثر نقشہ کھیچ کر قاری کو اپنے حصار میں لے لیتے ہیں‘‘۔ خورشید ربانی نے اپنی گفتگو میں کہا ’’سرائیکی شاعری کی بنیاد میں ’اکھان‘ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تینوں تخلیق کار مبارک باد کے مستحق ہیں اور ان کا کام سرائیکی ادب میں اضافہ ہے۔ ادب تخلیق ہوتا رہنا چاہیے اور دیگر زبانوں میں ادب کی تخلیق ادب اور ادیب دونوں کے لیے باعثِ صد افتخار ہے۔ میری دعا ہے ادب یوں ہی پھلتا پھولتا رہے اور حرف کی بہار ہمیشہ مہکتی رہے‘‘۔

صدرِ مجلس وفا چشتی نے نوجوان شاعر باقر نیازی کی تخلیق کو سراہا اوربارکباد دی۔ شفیق شجرا کمسن کے مجموعہ پہ گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’شفیق شجرا کے ہاں جدت نظر آتی ہے اور احساس کی جو جھلک ان کے کلام میں موجود ہے وہ ایک بہترین شاعر کی نمو بھرتی آواز ہے۔ مختلف انداز بیان نے بہت سے ایسے موضوعات کی طرف اشارہ دیا ہے جو اس وقت کے سرائیکی ادب میں خال خال دکھائی دیتے ہیں‘‘۔ خادم حسین مخفی کی تخلیق ’گو چھی پوچھی‘ پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ مجلس نے کہا ’’اس مجموعہ میں حمد،نعت، اکھان غزل میں جتنا بھی رنگ ہے وہ صوفیانہ ہے۔ اشعار میں کہیں کہیں شاعر محبوب کے بیان میں جدائی، فراق جیسے دریا میں غوطہ زن ہوتا ہے تو یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ قاری ہی کے دل کی بات کی گئی ہے۔ صدرِ مجلس نے حرف اکادمی کے علمی و ادبی کام کو سراہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تقریب کے اختتام پر قراردادِ تعزیت پیش کی گئی اور نوجوان شاعرہ فر زانہ ناز، اختر رضا سلیمی کی والدہ محترمہ اور میجر راحت سرحدی کی خوشدامن کے انتقال پہ گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا اور مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا کی گئی۔ اللہ عزوجل تینوں خاندانوں کو دکھ کی اس گھڑی میں صبر و استقامت عطا فرمائے۔ تقریب کے اختتام پہ تمام شرکا کو پریس کلب کلرکہار کے صدر عرفان خانی کی جانب سے اعزازی شیلڈز دی گئیں۔
کاشف بٹ
جنرل سیکرٹری حرف اکادمی پاکستان


Sunday, April 16, 2017

حرف اکادمی پاکستان کے زیرِ اہتمام محفلِ مشاعرہ

 مورخہ پندرہ اپریل بروز ہفتہ آرٹس کونسل راولپنڈی میں حرف اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ محمد گل نازک نے تلاوتِ کلام پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ گل نسرین نے نعتِ رسول کی سعادت حاصل کی۔ اکادمی کے ناظمِ اعلی ملک عرفان خانی نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے اور نصرت زیدی مسندِ صدارت پہ تشریف فرما تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں سردار خادم حسین مخفی (بہاولپور)، فاخرہ بتول (اسلام آباد)، پروفیسر محمد سفیان صفی (ہری پور) اور ارشد محمود ارشد (سرگودھا) تھے۔ اس محفلِ مشاعرہ میں ملک بھر سے شعرا کرام شریک ہوئے۔ جن شعرا نے اپنے کلام سے محفل کو رونق بخشی ان میں راولپنڈی سے ملک راشد، سلطان حرفی، بشیر رانجھا، وفا چشتی، میجر حسن اسماعیل، کرنل جمیل احمد، کرنل مقبول حسین، ملک عرفان خانی، عبدلقادر تاباں، طاہر فاروق بلوچ، فرح دیبا، ثمینہ تبسم، بشری سعید، نازیہ شکور، انیتہ گردیزوی، خیرالنسا خیری، شاہدہ تبسم، گل نازک، شہباز نقوی، عثمان مظہر، صدیق سرمد، شہاب صفدر جبکہ ایبٹ آباد سے شہیر تہامی، ہری پور سے ساجد حمید ساجد، سعید صاحب، سیدہ بختاور شفق، بھکر سے عمران راہب، ایبٹ آباد سے شہیر تہامی، ملتان سے گل نسرین اور رانا علی اکبر، اوکاڑہ سے رائے عمر حیات، چکوال سے باقر وسیم، ٹیکسلا سے جاوید احمد، کلر کہار سے عتیق الرحمن بری اور مہمانانِ خصوصی میں مہمانانِ خصوصی میں سردار خادم حسین مخفی (بہاولپور)، فاخرہ بتول (اسلام آباد)، پروفیسر محمد سفیان صفی (ہری پور) اور ارشد محمود ارشد (سرگودھا)  اور صدرِ مجلس نصرت زیدی کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
Image may contain: 5 people, people sitting

Image may contain: 9 people, people sitting

حرف اکادمی جنوبی کوریا کا دوسرا ماہانہ اجلاس

گذشتہ روز حرف اکادمی جنوبی کوریا کے زیرِ اہتمام دیگو میں دوسرا ماہانہ اجلاس ہوا۔ جس کی تفصیلی روداد بعد میں "اپ لوڈ" کی جائے گی۔

Thursday, April 6, 2017

Harf Acadmy (Hazara Branch)-18th monthly session


حرف اکادمی ہزارہ شاخ کا ۱۸واں ماہانہ اجلاس ۲ اپریل۲۰۱۷ء بروز اتوار اکادمی کے دفتر بمقام حویلیاں منعقد ہوا۔ نجم الحسن نجمی نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے اور عامر شہزاد نے تلاوتِ کلام پاک سے محفل کا آغاز کیا۔ بدر منیر شاعرِ شام تھے جبکہ امتیاز الحق امتیاز مہمانِ خصوصی تھے۔ نثری دور کی صدارت ساجد خان نے کی جبکہ شعری نشست میں خورشید احمد عون مسندِ صدارت پہ تشریف فرما تھے۔ گذشتہ دنوں اکادمی کے رکن بدر منیر رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے اور نجم الحسن نجمی نے ’ایکسیلنس اسٹوڈنٹس سوسائٹی پاکستان‘ کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا کے طلبا کے لیے منعقدہ ماحولیاتی کانفرس میں مقالہ پیش کیا اور ایوارڈ وصول کیا۔ اجلاس میں اس حوالے سے قراردادِ تہنیت پیش کی گئی۔ نثری دور میں محسن چوہان نے انشائیہ (کھیل کھیل میں)، اعجاز احمد یوسف زئی نے طنز و مزاح (زن بہدف نسخے، میاں بہدف نسخے)، آغا جعفر محمود ہاشمی نے افسانہ (آنکھیں) اور خورشید احمد عون نے اپنی مستقل تحریر ’’داستان خواجہ سرا‘‘ کا ایک حصہ تنقید کے لیے پیش کیا۔
شعری نشست میں عامر شہزاد، نجم الحسن، نبیل عباسی، محسن چوہان، اعجاز یوسف زئی، فرحان انجم، گل زرین، ساجد خان، آغا جعفر محمود ہاشمی، بدر منیر، امتیاز الحق امتیاز اور خورشید احمد عون شریک ہوئے۔ حرف اکادمی ہزارہ کا ۱۹ واں ماہانہ اجلاس ۷ مئی بروز اتوار حویلیاں میں ہو گا۔

Literary Session - Harf Acadmy South Korea Branch

ہزارہ سے تعلق رکھنے والے معروف کیمیادان اور استاد پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد گذشتہ دنوں تحقیقی کام کے سلسلے میں جنوبی کوریا تشریف لائے تو مورخہ ۲ اپریل بروز اتوار ان کے ساتھ کیونگ پوک نیشنل یونیورسٹی، دیگو میں ایک علمی و ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں کاشف بٹ، سلمان االاسلام، ملک محمد سعید اختر، کاشف امیر اور پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شریک ہوئے۔ حرف اکادمی (مرکز) کے رکن محمد سعید اختر تحقیقی مصروفیت کی وجہ سے جلد تشریف لے گئے۔ اس نشست میں سائنس اور ادب کی مختلف جہتوں پہ گفتگو ہوئی۔ پاکستانی ادب میں عقیدت پرستی کے عناصر، حکومتی سرپرستی میں لکھا جانے والا ادب اور نتیجتاً ادب اور تخلیق کارواں پہ اس کے اثرات اور ہندکو زبان و ادب پہ سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ گندھارا ہندکو بورڈ اور ہندکو تخلیق کاروں کی خدمات کو سراہا گیا۔ پروفیسر صوفی عبدالرشیدکے علمی ادبی کام پہ تادیر گفتگو ہوئی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آخر میں کاشف بٹ نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس نشست میں حرف اکادمی (کوریا شاخ) کی فعالی اور مستقل بنیادوں پہ ادبی نشستوں کے انعقاد کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔
Image may contain: 4 people, people sitting, beard and indoor

Image may contain: 4 people, people sitting, beard and indoor