Tuesday, July 18, 2017

حرف اکادمی پاکستان کا عید ملن مشاعرہ

حرف اکادمی پاکستان کے زیرِ اہتمام ۱۶ جولائی بروز اتوار راولپنڈی آرٹس کونسل میں عید ملن مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ فرقان علی نے تلاوتِ کلامِ پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ کرنل جمیل اطہر نے نعت کی سعادت حاصل کی۔ عرفان خانی نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے اور مسندِ صدارت پہ صدیق فنکار تشریف فرما تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں کرنل سید مقبول حسین، سید ضیا الدین نعیم اور رفعت وحید جبکہ ملتان سے گل نسرین اور سرگودھا سے صفدر بھٹی بطور مہمانانِ اعزاز شریکِ محفل تھے۔ جن شعراکرام نے اپنے کلام سے محفل کو رونق بخشی اُن میں ندیم چوہدری، طاہر بلوچ، ملک عرفان خانی، تیمور رشید، محمد بشیر رانجھا، ربیع صفدر، چوہدری رضا اختر، زاہدالرحمن سحر، شہباز علی نقوی، سلطان شاہین، عنصر حسن، نجم الثاقب، سلطان حرفی، کرنل جمیل اطہر، نعیم جاوید نعیم، شہاب صفدر، علی اکبر رانا، میمونہ صدف، جیا قریشی، گل نسرین، رفعت وحید، عبدالقادر تاباں، ضیاالدین نعیم، رخسانہ نازی، مظفر اسلم، میر تنہا یوسفی، کرنل مقبول حسین اور صدیق فنکار کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ اسی تقریب میں ڈاکٹر طارق بشیر طارق کو حرف اکادمی تحصیل کمالیہ کا کوآرڈینیٹر، رخسانہ نازی کو حرف اکادمی شعبہ خواتین کی صدر، جیا قریشی کو رابطہ سیکرٹری اور ارشد محمود ارشد کو رابطہ سیکرٹری بیرون ممالک مقرر کیا گیا۔ اختتام پہ ڈاکٹر بشیر طارق نے شرکا کو اپنا مجموعہ ’عنایہ‘ عطا کیا۔


تقریب پذیرائی "ماورائے تبسم" اور کاشف بٹ کے اعزاز میں مشاعرہ


حرف اکادمی ہزارہ کے زیرِ اہتمام حویلیاں میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ محمد اسد نے تلاوت کلام پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ نجم الحسن نجمی نے نعت رسول کی سعادت حاصل کی۔ قاضی ناصر بختیار مسند صدارت پہ تشریف فرما تھے اور کاشف بٹ مہمان اعزاز تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں اسفر آفاقی، حسن افتخار اور ریاض طاہر کے نام شامل تھے۔
تقریب دو ادور پہ مشتمل تھی۔ پہلا دور خورشید احمد عون کی کتاب "ماورائے تبسم" کی پذیرائی پہ مشتمل تھا جبکہ دوسرے دور میں محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے دور کی نظامت فرحان انجم نے سرانجام دی۔ اعجاز احمد یوسفزئی نے "خورشید احمد عون طنز و مزاح کے افق پر ابھرتا ہوا خورشید" کے عنوان سے مضمون پیش کیا۔ جبکہ ساجد خان، کاشف بٹ اور قاضی ناصر بختیار نے مصنف کی کتاب پر اظہارِ خیال کیا ۔ خورشید احمد عون صاحب نے اپنے اظہارِ خیال میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
دوسرے دور میں کاشف بٹ کے اعزاز میں محفلِ مشاعرہ کا آغاز ہوا جس میں نظامت کے فرائض سید نجم الحسن نجمی نے انجام دیے ۔ جن شعرا نے اپنے کلام سے محفل کو رونق بخشی۔ ان میں نجم الحسن نجمی، سنقر سامی، محسن چوہان، فراز احمد، فرحان انجم، ملک ناصر داود، خورشید احمد عون، اعیس خالد، حسن سیف، اسفر آفاقی، حسن افتخار، اجمل نذیر، ریاض طاہر، شاعر شام کاشف بٹ اور صدر مجلس قاضی ناصر بختیار کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ انتخاب کلام حسب ذیل ہے:

جہاں بنیادِ شرف نام و نسب کچھ بھی نہیں
ہم وہاں عزتِ سادات لیے بیٹھے ہیں
نجم الحسن نجمی

زندگی کو جانتے ہو
وہ بڑی ہی سخت خُو ہے
سنقر سامی

نظم "میں تو مزدور ہوں"
محسن چوہان

پہلے میں مورتیں بناتا تھا
پھر مرے ہاتھ کپکپاتے تھے
فراز احمد

ابھی دشمنوں نے قصیدے کہے ہیں
ابھی دوستوں کے مقالے پڑھے ہیں
فرحان انجم

اک صورت انمول نرالی لگتی ہے
باقی دنیا دیکھی بھالی لگتی ہے
ملک ناصر داود

زہر اتنا پی لیا تھا
جان پیاری ہو رہی تھی
اویس خالد

مجھ میں ہے تو مری خطا کیا ہے
کیا کسی میں کمی نہیں ہوتی
خورشید احمد عون

ہم نے پہلی اُڑان بھر لی ہے
اور  تا  آسمان بھر  لی ہے
حسن سیف

محل کے روبرو کچا مکان کیا معنی
غریبِ شہر کو ہونا ہے دربدر آخر
اسفر آفاقی

سب اپنے زعم میں پابند ہیں شریعت کے
اور اپنی اپنی شریعت اٹھائے پھرتے ہیں
حسن افتخار

انا ہار جاتی ہے جب بھی جنوں سے
ترے در کو اٹھتے قدم دیکھتے ہیں
اجمل نذیر 

دستِ خزاں نے جب چھاؤں کو چھو لیا
پتوں نے ہر شجر کے پاؤں کو چھو لیا
ریاض طاہر

ہر ایک شخص کا ایمان تولنے والو
یہ اختیار خدا کا ہے آدمی کا نہیں
کاشف بٹ

پھر شاد ہے سب مجمع اک سانپ کے مرنے پر
دنیا جو لٹی ہوگی جوگی کی لٹی ہوگی
قاضی ناصر بختیار