Showing posts with label Kashif Butt. Show all posts
Showing posts with label Kashif Butt. Show all posts

Tuesday, July 18, 2017

تقریب پذیرائی "ماورائے تبسم" اور کاشف بٹ کے اعزاز میں مشاعرہ


حرف اکادمی ہزارہ کے زیرِ اہتمام حویلیاں میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ محمد اسد نے تلاوت کلام پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ نجم الحسن نجمی نے نعت رسول کی سعادت حاصل کی۔ قاضی ناصر بختیار مسند صدارت پہ تشریف فرما تھے اور کاشف بٹ مہمان اعزاز تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں اسفر آفاقی، حسن افتخار اور ریاض طاہر کے نام شامل تھے۔
تقریب دو ادور پہ مشتمل تھی۔ پہلا دور خورشید احمد عون کی کتاب "ماورائے تبسم" کی پذیرائی پہ مشتمل تھا جبکہ دوسرے دور میں محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے دور کی نظامت فرحان انجم نے سرانجام دی۔ اعجاز احمد یوسفزئی نے "خورشید احمد عون طنز و مزاح کے افق پر ابھرتا ہوا خورشید" کے عنوان سے مضمون پیش کیا۔ جبکہ ساجد خان، کاشف بٹ اور قاضی ناصر بختیار نے مصنف کی کتاب پر اظہارِ خیال کیا ۔ خورشید احمد عون صاحب نے اپنے اظہارِ خیال میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
دوسرے دور میں کاشف بٹ کے اعزاز میں محفلِ مشاعرہ کا آغاز ہوا جس میں نظامت کے فرائض سید نجم الحسن نجمی نے انجام دیے ۔ جن شعرا نے اپنے کلام سے محفل کو رونق بخشی۔ ان میں نجم الحسن نجمی، سنقر سامی، محسن چوہان، فراز احمد، فرحان انجم، ملک ناصر داود، خورشید احمد عون، اعیس خالد، حسن سیف، اسفر آفاقی، حسن افتخار، اجمل نذیر، ریاض طاہر، شاعر شام کاشف بٹ اور صدر مجلس قاضی ناصر بختیار کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ انتخاب کلام حسب ذیل ہے:

جہاں بنیادِ شرف نام و نسب کچھ بھی نہیں
ہم وہاں عزتِ سادات لیے بیٹھے ہیں
نجم الحسن نجمی

زندگی کو جانتے ہو
وہ بڑی ہی سخت خُو ہے
سنقر سامی

نظم "میں تو مزدور ہوں"
محسن چوہان

پہلے میں مورتیں بناتا تھا
پھر مرے ہاتھ کپکپاتے تھے
فراز احمد

ابھی دشمنوں نے قصیدے کہے ہیں
ابھی دوستوں کے مقالے پڑھے ہیں
فرحان انجم

اک صورت انمول نرالی لگتی ہے
باقی دنیا دیکھی بھالی لگتی ہے
ملک ناصر داود

زہر اتنا پی لیا تھا
جان پیاری ہو رہی تھی
اویس خالد

مجھ میں ہے تو مری خطا کیا ہے
کیا کسی میں کمی نہیں ہوتی
خورشید احمد عون

ہم نے پہلی اُڑان بھر لی ہے
اور  تا  آسمان بھر  لی ہے
حسن سیف

محل کے روبرو کچا مکان کیا معنی
غریبِ شہر کو ہونا ہے دربدر آخر
اسفر آفاقی

سب اپنے زعم میں پابند ہیں شریعت کے
اور اپنی اپنی شریعت اٹھائے پھرتے ہیں
حسن افتخار

انا ہار جاتی ہے جب بھی جنوں سے
ترے در کو اٹھتے قدم دیکھتے ہیں
اجمل نذیر 

دستِ خزاں نے جب چھاؤں کو چھو لیا
پتوں نے ہر شجر کے پاؤں کو چھو لیا
ریاض طاہر

ہر ایک شخص کا ایمان تولنے والو
یہ اختیار خدا کا ہے آدمی کا نہیں
کاشف بٹ

پھر شاد ہے سب مجمع اک سانپ کے مرنے پر
دنیا جو لٹی ہوگی جوگی کی لٹی ہوگی
قاضی ناصر بختیار








Thursday, April 6, 2017

Literary Session - Harf Acadmy South Korea Branch

ہزارہ سے تعلق رکھنے والے معروف کیمیادان اور استاد پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد گذشتہ دنوں تحقیقی کام کے سلسلے میں جنوبی کوریا تشریف لائے تو مورخہ ۲ اپریل بروز اتوار ان کے ساتھ کیونگ پوک نیشنل یونیورسٹی، دیگو میں ایک علمی و ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں کاشف بٹ، سلمان االاسلام، ملک محمد سعید اختر، کاشف امیر اور پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شریک ہوئے۔ حرف اکادمی (مرکز) کے رکن محمد سعید اختر تحقیقی مصروفیت کی وجہ سے جلد تشریف لے گئے۔ اس نشست میں سائنس اور ادب کی مختلف جہتوں پہ گفتگو ہوئی۔ پاکستانی ادب میں عقیدت پرستی کے عناصر، حکومتی سرپرستی میں لکھا جانے والا ادب اور نتیجتاً ادب اور تخلیق کارواں پہ اس کے اثرات اور ہندکو زبان و ادب پہ سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ گندھارا ہندکو بورڈ اور ہندکو تخلیق کاروں کی خدمات کو سراہا گیا۔ پروفیسر صوفی عبدالرشیدکے علمی ادبی کام پہ تادیر گفتگو ہوئی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آخر میں کاشف بٹ نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس نشست میں حرف اکادمی (کوریا شاخ) کی فعالی اور مستقل بنیادوں پہ ادبی نشستوں کے انعقاد کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔
Image may contain: 4 people, people sitting, beard and indoor

Image may contain: 4 people, people sitting, beard and indoor